ماسکو8جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)روسی صدر ولادی میر پوتین اور امریکی صدر براک اوباما نے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران شام میں فوجی کارروائیوں کو مربوط بنانے کے لیے دوطرفہ رابطے بڑھانے سے اتفاق کیا ہے۔کریملن کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق صدر پوتین نے فون پر گفتگو کے دوران صدر اوباما پر زوردیا ہے کہ وہ شام کی اعتدال پسند حزب اختلاف کو القاعدہ سے وابستہ النصرۃ محاذ اور دوسرے انتہا پسند گروپوں سے الگ تھلگ کرنے کے لیے معاونت کریں۔بیان کے مطابق فون کال روس کی جانب سے کی گئی تھی اور طرفین نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں شام امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔روس اور امریکا کے درمیان شام کے تنازعے پر تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔روس شامی صدر بشارالاسد کی پشت پناہی کررہا ہے اور اس کے لڑاکا طیارے شامی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں جبکہ امریکا بشارالاسد کے خلاف ہتھیار بند باغیوں کی حمایت کررہا ہے۔دونوں لیڈروں نے شام کے علاوہ نگورنو قراباخ اور یوکرین کے تنازعات کے حوالے سے بھی فون پر گفتگو کی ہے۔صدر پوتین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یوکرین سے متعلق منسک امن سمجھوتے پر کیف حکومت عمل درآمد کرے اور کہا ہے کہ روس نگورنوقراباخ پر امن عمل میں پیش رفت کا خواہاں ہے۔ صدر پوتین اور اوباما کے درمیان اس فون کال کے حوالے سے واشنگٹن کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔